تم میرے غم کی حدوں کو نہیں چھو سکتے، نہ ہی میری خوشی کی گہرائی کو ماپ سکتے ہو۔
میرے سکون کی کوئی پیمائش نہیں، میری تھکن کا کوئی معیار نہیں۔
میں الفاظ کے دائرے سے باہر، تشریح سے پرے ایک راز ہوں۔
کبھی یوں لگتا ہے کہ میں خود کو بھی نہیں جانتی،
جیسے میں اپنے ہی عکس میں ایک اجنبی ہوں،
ہر دن ایک نیا روپ، ایک نیا سوال۔
کبھی پرسکون جھیل کی مانند،
تو کبھی بپھرا ہوا سمندر،
اور کبھی ایک صحرائی سراب—جو خود بھی اپنی حقیقت سے بےخبر۔
سو مجھ پر حکم نہ لگاؤ،
کہ میں کوئی معمّا نہیں جسے سمجھا جائے،
نہ کوئی کہانی جسے جلدی میں سمیٹ لیا جائے۔
میں وہ تحریر ہوں جس کے معنی وقت کے ساتھ کھلتے ہیں،
وہ راہ جو خود اپنے ہی انجام سے بےخبر ہے۔